kahani inami bakra (کہانی انعامی بکرا)

انعامی بکرا

رشیدمیاں گاؤں کے سب سے زیادہ مزےدار آدمی تھے۔ ان کی ایک عادت تھی کہ ہر مقابلے میں حصہ لیتے، چاہے وہ بوری دوڑ ہو یا کدو کھانے کا مقابلہ۔ ایک دن گاؤں میں اعلان ہوا کہ جس کا بکرا سب سے زیادہ موٹا ہوگا، اسے انعام دیا جائے گا۔

رشید میاں نے فوراً فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بکرے “چمپُو” کو موٹا کرکے انعام جیتیں گے۔ لیکن مسئلہ یہ تھا کہ چمپُو کھانے کے بجائے زیادہ تر گاؤں کی گلیوں میں دوڑنے اور دیواروں پر چڑھنے میں مصروف رہتا تھا۔

رشید میاں نے طرح طرح کے جتن کیے۔ کبھی چمپُو کو دودھ میں بادام گھول کر پلانے کی کوشش کی، تو کبھی اسے چکن بریانی کھلانے کی۔ لیکن چمپُو ہر بار کھانے کے بجائے رشید میاں کی دستار کھینچ کر بھاگ جاتا۔

مقابلے کا دن آیا اور رشید میاں چمپُو کو گھسیٹ کر لے گئے۔ گاؤں والوں کی ہنسی چھوٹ گئی کیونکہ چمپُو سب سے دبلا پتلا بکرا نکلا۔ لیکن جیسے ہی انعام کا اعلان ہوا، چمپُو نے بھاگ کر اسٹیج پر ایسی قلابازی لگائی کہ جج صاحب نے حیرت میں آ کر اسے “سب سے منفرد بکرا” کا انعام دے دیا۔

رشید میاں خوشی سے جھوم اٹھے اور گاؤں میں فخریہ اعلان کیا: دیکھا! ہمارا چمپُو نہ کھا کر بھی انعام لے آیا

سبق

ہر کامیابی وزن پر نہیں، کبھی کبھی عقل پر بھی ہوتی ہے۔

کبھی کبھار سب سے منفرد ہونا ہی سب سے بڑی جیت ہوتی ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

Leave a Comment