غریب کا دل
ایک گاؤں میں ریاض نام کا ایک غریب شخص رہتا تھا۔ وہ مزدوری کرکے اپنی گزر بسر کرتا تھا لیکن دل کا بہت سخی اور مددگار تھا۔ ریاض کے پاس مال و دولت تو نہیں تھی، لیکن وہ دوسروں کے کام آنا اپنی خوش نصیبی سمجھتا تھا۔
ایک دن گاؤں میں ایک تاجر آیا جو بہت دولت مند تھا، لیکن ساتھ ہی غرور سے بھرا ہوا تھا۔ تاجر نے گاؤں کے لوگوں کو چیلنج دیا
“میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ یہاں کون سب سے زیادہ سخی اور نیک دل ہے۔ جو بھی سب سے زیادہ سخاوت کرے گا، میں اسے انعام دوں گا۔”
گاؤں کے لوگ اپنے اپنے قیمتی سامان لے کر تاجر کے پاس پہنچنے لگے۔ کوئی زیور لے آیا، کوئی قیمتی کپڑے، اور کوئی اپنی زمین کے کاغذات۔ ریاض کے پاس کچھ بھی قیمتی نہ تھا، لیکن وہ بھی چپ چاپ تاجر کے سامنے جا کھڑا ہوا۔
تاجر نے طنزیہ انداز میں کہا
“تمہارے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، تم یہاں کیوں آئے ہو؟”
ریاض نے مسکراتے ہوئے کہا
میرے پاس دولت نہیں ہے، لیکن میرے پاس ایک سچا دل ہے جو ہمیشہ دوسروں کے لیے دھڑکتا ہے۔ اگر آپ کو انعام دینا ہے تو میرے دل کو پرکھ کر دیکھ لیں۔
تاجر حیران ہوا اور سوچ میں پڑ گیا۔ پھر اس نے گاؤں کے لوگوں سے کہا
یہ شخص سب سے زیادہ سخی ہے، کیونکہ اس کے پاس کچھ نہیں ہوتے ہوئے بھی، اس کا دل دوسروں کے لیے دھڑکتا ہے۔ یہ سخاوت کی اصل روح ہے۔
تاجر نے ریاض کو انعام میں ایک بوری سونے کے سکے دیے اور کہا”تم نے مجھے سکھایا کہ حقیقی سخاوت دل کی ہوتی ہے، دولت کی نہیں۔
سبق
حقیقی سخاوت مال و دولت سے نہیں بلکہ دل کے خلوص اور دوسروں کی مدد کرنے کے جذبے سے ہوتی ہے۔