بادشاہ اور کسان
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک بادشاہ تھا جو اپنی عقل مندی اور انصاف کے لیے مشہور تھا۔ لیکن وہ اکثر اپنے رعایا کے حالات جاننے کے لیے بھیس بدل کر ان کے درمیان چلا جاتا تھا تاکہ ان کی مشکلات کو سمجھ سکے اور ان کا حل نکال سکے۔
ایک دن بادشاہ اپنے وزیر کے ساتھ ایک کسان کے کھیتوں کے قریب سے گزر رہا تھا۔ کسان کھیت میں محنت سے کام کر رہا تھا اور خوش نظر آ رہا تھا۔ بادشاہ کو حیرت ہوئی کہ اتنی سخت محنت کے باوجود کسان کیسے خوش رہ سکتا ہے۔
بادشاہ نے کسان سے بات کرنے کا ارادہ کیا۔ وہ کسان کے قریب گیا اور کہا
“سلام ہو، بھائی! تم اتنی سخت محنت کرتے ہو، پھر بھی خوش نظر آ رہے ہو۔ کیا تمہیں تھکن محسوس نہیں ہوتی؟”
کسان نے مسکرا کر جواب دیا
جناب، تھکن ضرور ہوتی ہے، لیکن میں خوش ہوں کیونکہ میں اپنی محنت سے اپنا پیٹ پالتا ہوں اور دوسروں پر بوجھ نہیں بنتا۔ اللہ نے مجھے صحت دی ہے اور محنت کا موقع دیا ہے، یہی میری خوشی کی وجہ ہے۔
بادشاہ کسان کی بات سن کر متاثر ہوا اور اس نے پوچھا
“تمہاری روزی روٹی کا کیا ذریعہ ہے؟ اور کیا تمہارے پاس کافی زمین ہے؟”
کسان نے جواب دیا
میرے پاس تھوڑی سی زمین ہے، جہاں میں کھیتی کرتا ہوں۔ جو فصل اگتی ہے، اس کا ایک حصہ میں اپنے خاندان کے لیے رکھتا ہوں، دوسرا حصہ بیچ دیتا ہوں اور کچھ حصہ غریبوں کے لیے چھوڑ دیتا ہوں۔بادشاہ کسان کی سخاوت اور حکمت سے بہت متاثر ہوا۔ اس نے سوچا کہ ایسے نیک دل انسان کی مدد کرنی چاہیے۔ بادشاہ نے اپنی شناخت ظاہر کی اور کسان کو کہا
“میں تمہارا بادشاہ ہوں اور تمہاری ایمانداری اور محنت سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ میں تمہیں انعام دینا چاہتا ہوں۔ بتاؤ، تمہیں کیا چاہیے؟”
کسان نے عاجزی سے جواب دیا
بادشاہ سلامت، مجھے کسی انعام کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ واقعی میری مدد کرنا چاہتے ہیں تو بس اپنی رعایا کا خیال رکھیں اور انصاف کریں۔ یہی سب سے بڑا انعام ہوگا۔
بادشاہ کسان کی بات سن کر بہت متاثر ہوا اور وعدہ کیا کہ وہ ہمیشہ اپنی رعایا کے لیے انصاف کرے گا۔ کسان کی حکمت اور سادگی نے بادشاہ کو زندگی کا ایک اہم سبق سکھا دیا۔
سبق
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ سادگی، ایمانداری، اور دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ انسان کو حقیقی خوشی دیتا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہ ایک اچھا حکمران وہی ہوتا ہے جو اپنی رعایا کے حالات کو سمجھے اور ان کا خیال رکھے۔