لالچ کا انجام
ایک گاؤں میں ایک غریب لکڑہارا رہتا تھا جس کا نام رحمت تھا۔ وہ روزانہ جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر بیچتا اور اپنے بچوں کے لیے رزق کماتا تھا۔ ایک دن جب وہ دریا کے کنارے لکڑیاں کاٹ رہا تھا، اس کی کلہاڑی اچانک اس کے ہاتھ سے پھسل کر دریا میں گر گئی۔
رحمت بہت پریشان ہوا کیونکہ وہ کلہاڑی ہی اس کی روزی کا واحد ذریعہ تھی۔ وہ دریا کے کنارے بیٹھ کر رونے لگا۔ اچانک دریا کی پری نمودار ہوئی اور اس نے رحمت سے رونے کی وجہ پوچھی۔ رحمت نے سچائی سے بتایا کہ اس کی کلہاڑی پانی میں گر گئی ہے۔
پری نے کہا، “میں تمہاری مدد کروں گی۔” وہ دریا میں غوطہ لگا کر سونے کی ایک چمکدار کلہاڑی لے کر آئی اور پوچھا، کیا یہ تمہاری کلہاڑی ہے؟
رحمت نے جواب دیا، “نہیں، یہ میری کلہاڑی نہیں ہے۔”
پری نے دوبارہ غوطہ لگایا اور چاندی کی کلہاڑی لے کر آئی۔ اس بار بھی رحمت نے ایمانداری سے کہا، یہ بھی میری کلہاڑی نہیں ہے۔
آخر کار پری نے لوہے کی ایک عام سی کلہاڑی نکالی۔ رحمت خوش ہو گیا اور کہا، “ہاں، یہی میری کلہاڑی ہے!” پری اس کی ایمانداری سے بہت متاثر ہوئی اور انعام کے طور پر تینوں کلہاڑیاں اسے دے دیں۔
رحمت خوشی خوشی گھر واپس آیا۔ گاؤں کے ایک لالچی آدمی نے یہ بات سن لی اور اس نے بھی دریا کے کنارے جا کر جان بوجھ کر اپنی کلہاڑی پانی میں پھینک دی۔ وہ رونے لگا تاکہ پری آئے۔
پری نمودار ہوئی اور اس نے پوچھا، “تم کیوں رو رہے ہو؟” لالچی آدمی نے جھوٹ بولا کہ اس کی کلہاڑی دریا میں گر گئی ہے۔ پری نے دریا سے سونے کی چمکدار کلہاڑی نکالی اور پوچھا، کیا یہ تمہاری کلہاڑی ہے؟
لالچی آدمی فوراً بول پڑا، ہاں، یہی میری کلہاڑی ہے
پری کو اس کے جھوٹ کا پتہ چل گیا۔ اس نے غصے میں اس لالچی آدمی کو ڈانٹا اور کہا، “لالچ اور جھوٹ کی سزا یہی ہے کہ تمہاری اپنی کلہاڑی بھی نہ ملے!” یہ کہہ کر پری غائب ہو گئی اور لالچی آدمی خالی ہاتھ رہ گیا۔
سبق
لالچ کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے اور ایمانداری سے ہی کامیابی ملتی ہے۔