poem shaheen by Allama Iqbal ( نظم شاہین – علامہ اقبال )

شاہین

 

شاہین ہے، تو اس کا آسمان سے نہیں ہے کوئی تعلق
تُو اگر چاہے، تو زمین پہ بھی آسمان بنا لے

 

شاہین بن، تجھے آسمان کا سفر ہے نصیب
پرندہ نہیں جو رہ جائے زمین کی ہی سیر میں

 

نہ ہو جس کے پاس عزم و ارادہ کا شوق
وہ کبھی بھی اُڑتا نہیں، زمین پہ ہی رکتا ہے

 

پرواز ہے دونوں کی، لیکن وہ جو باز ہیں
وہ کبھی بھی نہیں رکتے، جب تک نہ پہنچیں آسمان تک

 

تقدیر کی دھار کو خود اپنی سمت میں بدل
شاہین بن، اُڑتا رہ، دنیا کو حیران کر

 

ہے شاہین کا آسمانوں میں مقام
جو اس کے ارمانوں کا عالم تھا تمام

 

جو خود کو سمجھے ہیں محدود، وہ نہیں ہیں شاہین
شاہین وہ جو زمین کو چھوڑ کر آسمان تک پہنچے ہیں

 

خود پر ایمان، مقصد کی بلندی
شاہین بن کر جیو، اُڑ کر جیو

 

علامہ اقبال

 

 

 

 

 

 

Leave a Comment