kahani tejerby ki qeemat (کہانی تجربے کی قیمت)

تجربے کی قیمت

کامران ایک نوجوان سافٹ ویئر انجینئر تھا۔ اس نے کمپیوٹر سائنس میں ڈگری حاصل کی تھی اور ایک بڑی کمپنی میں نوکری شروع کر دی تھی۔ وہ خود کو بہت ذہین اور قابل سمجھتا تھا اور ہمیشہ تجربہ کار ملازمین پر تنقید کرتا کہ وہ پرانے طریقوں سے کام کرتے ہیں، جبکہ نئی ٹیکنالوجی کے دور میں ہر چیز تیز اور جدید ہونی چاہیے۔

ایک دن کمپنی کو ایک بہت بڑے کلائنٹ کا پروجیکٹ ملا۔ کامران نے فوراً خود کو پیش کیا اور بولا، یہ کام میں چند دنوں میں مکمل کر لوں گا، آپ لوگ پرانی سوچ چھوڑ دیں

کمپنی کے سینئر ڈیولپر، احمد صاحب، جو بیس سال کا تجربہ رکھتے تھے، مسکرا کر بولے، بیٹا، تجربے کو کم نہ سمجھو، ہر چیز تھیوری سے نہیں سیکھی جا سکتی۔

کامران نے دل میں سوچا، یہ پرانے لوگ ہمیشہ اپنے تجربے کا رعب جماتے ہیں!  وہ پروجیکٹ پر کام میں لگ گیا۔

شروع میں سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا، مگر جب کوڈنگ مکمل ہوئی اور سسٹم ٹیسٹ کیا گیا تو کئی مسائل سامنے آ گئے۔ سافٹ ویئر بار بار کریش ہو رہا تھا اور کلائنٹ کی ڈیڈ لائن قریب تھی۔ کامران سخت پریشان ہو گیا، اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ غلطی کہاں ہو رہی ہے۔

آخرکار، مایوس ہو کر وہ احمد صاحب کے پاس گیا اور بولا،  سر، میں نے سب کچھ صحیح کیا تھا، مگر یہ سسٹم بار بار فیل ہو رہا ہے۔

احمد صاحب نے مسکرا کر کہا،  بیٹا، یہی تو تجربہ ہوتا ہے۔ تھیوری اور حقیقت میں بہت فرق ہوتا ہے۔ چلو، میں تمہیں دکھاتا ہوں کہ کہاں غلطی ہے۔

انہوں نے چند ہی گھنٹوں میں سسٹم کی کمزوریاں تلاش کیں اور چند سادہ مگر اہم تبدیلیوں کے بعد سافٹ ویئر بلکل درست کام کرنے لگا۔

کامران حیران رہ گیا اور جھجکتے ہوئے بولا،  سر، آپ صحیح کہتے تھے۔ تجربے کی اپنی ہی قیمت ہوتی ہے، جو صرف وقت کے ساتھ آتی ہے۔

احمد صاحب نے پیار سے کہا،  بیٹا، علم اور تجربہ ساتھ چلیں تو کامیابی یقینی ہوتی ہے۔ ہمیشہ سیکھنے کی کوشش کرو۔

سبق

تھیوری اور جدید سوچ ضروری ہے، مگر تجربے کی اہمیت کو کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ زندگی میں سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا۔

 

 

 

 

 

 

Leave a Comment