نیکی کا صلہ
کسی گاؤں میں ایک غریب مگر نیک دل لڑکا زاہد رہتا تھا۔ وہ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرنے کے لیے تیار رہتا، چاہے اس کے پاس خود کچھ نہ ہو۔ گاؤں والے بھی اس کی ایمانداری اور نیکی کی تعریف کرتے تھے۔
ایک دن زاہد جنگل سے گزر رہا تھا کہ اسے ایک زخمی کبوتر نظر آیا۔ کبوتر کا ایک پر ٹوٹ چکا تھا، اور وہ اڑ نہیں سکتا تھا۔ زاہد نے اسے نرمی سے اٹھایا اور اپنے گھر لے آیا۔ اس نے کبوتر کی مرہم پٹی کی اور کئی دنوں تک اس کی دیکھ بھال کرتا رہا۔ جب کبوتر ٹھیک ہو گیا، تو زاہد نے اسے آزاد کر دیا۔
کچھ دن بعد زاہد جنگل میں لکڑیاں کاٹنے گیا۔ اچانک آسمان پر اسے وہی کبوتر نظر آیا جو اس نے بچایا تھا۔ کبوتر نے اس کے سامنے ایک چمکتا ہوا سکہ گرا دیا۔ زاہد نے حیران ہو کر سکہ اٹھایا اور بازار لے گیا۔ جب سونے کا تاجر اسے دیکھ کر حیران ہوا تو بولا، یہ تو خالص سونے کا سکہ ہے
زاہد کو سمجھ آ گئی کہ یہ اللہ کا انعام ہے اس کی نیکی کے بدلے۔ اس نے وہ سکہ بیچ کر اپنے گھر کے حالات بہتر کیے اور ہمیشہ نیکی کرنے کا عزم کر لیا۔
سبق
نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی، وہ کسی نہ کسی صورت لوٹ کر ضرور آتی ہے۔