kahani diolat ka garoor (کہانی دولت کا غرور)

دولت کا غرور

کسی زمانے میں حسن نامی ایک دولت مند شخص رہتا تھا۔ وہ بہت مغرور تھا اور غریب لوگوں کو کمتر سمجھتا تھا۔ وہ ہمیشہ اپنے مال و دولت پر فخر کرتا اور دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا تھا۔

ایک دن، ایک بزرگ فقیر اس کے محل کے دروازے پر آیا اور کھانے کے لیے کچھ مانگا۔ حسن نے غصے سے کہا، “جاؤ یہاں سے! میں مفت میں کسی کو کچھ نہیں دیتا!” فقیر مسکرایا اور کہا، “بیٹا، دولت ہمیشہ نہیں رہتی۔ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی۔” حسن نے اس بات کو مذاق میں اڑا دیا۔

چند سال گزر گئے، اور حسن کے کاروبار میں نقصان ہونے لگا۔ ایک کے بعد ایک مصیبت آتی گئی، اور آخر کار وہ کنگال ہو گیا۔ اس کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہ بچا، اور اس کے پرانے دوستوں نے بھی اس سے منہ موڑ لیا۔

ایک دن، بھوک سے نڈھال حسن اسی گلی میں بیٹھا تھا جہاں پہلے وہ فقیر کو بھگا چکا تھا۔ اچانک ایک مہربان شخص نے آ کر اسے کھانے کے لیے کچھ دیا۔ حسن نے حیرانی سے دیکھا، یہ وہی فقیر تھا جسے اس نے سالوں پہلے دھتکار دیا تھا۔

فقیر نے مسکرا کر کہا، “دیکھو بیٹا! وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا۔ غرور انسان کو خاک میں ملا دیتا ہے، اور عاجزی عزت بخشتی ہے۔” حسن کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، اور اسے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا۔

سبق

غرور ہمیشہ انسان کو تباہی کی طرف لے جاتا ہے، جبکہ عاجزی اور مہربانی انسان کو حقیقی عزت دیتی ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

Leave a Comment