kahani khoya hwa khzana (کہانی کھویا ہوا خزانہ )

کھویا ہوا خزانہ

ریگستان کی تپتی ہوئی زمین پر گھوڑے کی ٹاپوں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔ بابر نے اپنی چمکتی ہوئی تلوار کو نیام میں ڈالا اور پانی کی بوتل سے چند گھونٹ لیے۔ وہ اور اس کے دوست، فہد اور سلیم، ایک قدیم خزانے کی تلاش میں نکلے تھے، جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ ہزار سال پرانے شاہی قلعے کے کھنڈرات میں دفن تھا۔

یہ مہم آسان نہ تھی۔ وہ ایک پرانے نقشے کی مدد سے سفر کر رہے تھے جو بوسیدہ ہو چکا تھا اور کئی جگہ سے پھٹا ہوا تھا۔ اچانک، فہد نے نقشے کا جائزہ لیتے ہوئے کہا،  ہم صحیح راستے پر ہیں، لیکن آگے خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

جیسے ہی وہ کھنڈرات کے قریب پہنچے، ایک زوردار دھماکہ ہوا۔ زمین لرزنے لگی، اور پتھروں کا ایک بڑا ٹکڑا ان کے قریب آ گرا۔ “یہ کیا تھا؟” سلیم نے خوفزدہ ہو کر پوچھا۔

بابر نے تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے کہا، لگتا ہے یہاں کوئی جادوئی طاقتیں بھی موجود ہیں۔ ہمیں احتیاط سے چلنا ہوگاجب وہ زیر زمین سرنگ میں داخل ہوئے، تو وہاں ایک قدیم دروازہ ملا جس پر سنہرے حروف میں کچھ لکھا تھا

جو سچائی کا دامن تھامے گا، وہی خزانے تک پہنچے گا

سلیم نے ہچکچاتے ہوئے دروازے کو دھکیلا، لیکن وہ نہ کھلا۔ بابر نے غور سے دروازے پر لکھی تحریر پڑھی اور کہا،  ہمیں سچائی کا امتحان دینا ہوگا۔

اچانک، ہوا میں ایک پراسرار آواز گونجی، اگر خزانہ چاہتے ہو تو سب سے بڑا سچ بولو

فہد نے کانپتی ہوئی آواز میں کہا، میری سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ میں نے کبھی اپنے والد سے سچ نہیں بولا  جیسے ہی اس نے یہ کہا، دروازہ ایک زور دار آواز کے ساتھ کھل گیا۔

اندر ایک چمکتے ہوئے ہال میں سونے کے صندوق رکھے تھے۔ لیکن جیسے ہی وہ خزانے کی طرف بڑھے، ایک دیو ہیکل مجسمہ حرکت میں آ گیا۔ اس نے گرج دار آواز میں کہا، یہ خزانہ انعام ہے، لیکن اگر تم میں لالچ ہوا، تو یہ ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گا

بابر نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور کہا، ہم صرف اتنا ہی خزانہ لیں گے جتنا ضروری ہے، باقی یہیں رہنے دو۔یہ سنتے ہی مجسمہ خاموش ہو گیا اور دروازہ پوری طرح کھل گیا۔ انہوں نے چند سکے اور کچھ نایاب ہیرے لیے اور باہر نکلے۔ جیسے ہی وہ سرنگ سے باہر آئے، پیچھے سے دروازہ زوردار دھماکے سے بند ہو گیا۔

تینوں دوستوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور مسکرائے۔ یہ مہم انہیں ہمیشہ یاد رہے گی—کیونکہ خزانہ صرف سونا اور چاندی نہیں تھا، بلکہ سچائی اور ایمانداری کی وہ طاقت بھی تھی جو ہر آزمائش میں کامیابی دلا سکتی تھی۔

Leave a Comment