kahani undhrey ka chraag (کہانی اندھیرے کا چراغ)

اندھیرے کا چراغ

رابیعہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتی تھی، جہاں رات کی تاریکی میں صرف چند گھروں کے چراغ جلتے تھے۔ اس کا دل ہمیشہ روشنی کی طرف مائل رہتا، مگر قسمت نے اس کی زندگی میں ہمیشہ اندھیرا ہی رکھا تھا۔

اس کے والد ایک مزدور تھے، جو روزانہ کھیتوں میں کام کر کے گھر کا خرچ چلاتے۔ رابیعہ ذہین تھی، مگر غربت نے اس کے خوابوں کو زنجیروں میں جکڑ رکھا تھا۔ اسکول جانے کا بہت شوق تھا، مگر گاؤں میں کوئی معیاری اسکول نہیں تھا اور جو تھا بھی، وہاں لڑکیوں کو پڑھانے کا رواج نہیں تھا۔

ایک دن، جب وہ اپنی ماں کے ساتھ پانی بھرنے جا رہی تھی، تو راستے میں ایک بزرگ خاتون سے اس کی ملاقات ہوئی۔ خاتون کے ہاتھ میں ایک پرانی کتاب تھی۔ رابیعہ کی نظریں کتاب پر جم گئیں، اور بزرگ خاتون مسکرا کر بولیں
“بیٹی، روشنی ہمیشہ چراغ سے نہیں آتی، بعض اوقات ایک کتاب بھی اندھیرے کو مٹا سکتی ہے”

یہ جملہ رابیعہ کے دل میں نقش ہو گیا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ ہر حال میں تعلیم حاصل کرے گی۔ رات کے وقت، جب سب سو جاتے، تو وہ چراغ کی مدھم روشنی میں وہی پرانی کتاب پڑھتی۔ وقت گزرتا گیا، اور اس کی جستجو بڑھتی گئی۔

ایک دن ایک سماجی کارکن ان کے گاؤں میں آیا، جو تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہا تھا۔ جب اسے معلوم ہوا کہ رابیعہ پڑھنے کی کتنی خواہش مند ہے، تو اس نے اس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ یوں رابیعہ کو ایک اچھے اسکول میں داخلہ مل گیا۔

سالوں بعد، وہی رابیعہ جو کبھی چراغ کی روشنی میں پڑھتی تھی، ایک کامیاب استاد بن چکی تھی۔ اس نے اپنے گاؤں میں پہلا اسکول کھولا، جہاں وہ دوسری لڑکیوں کو بھی وہی روشنی دینے لگی، جس کی تلاش میں وہ خود ایک دن نکلی تھی۔

سبق

اگر آپ کے دل میں روشنی ہو، تو دنیا کا کوئی اندھیرا آپ کو روک نہیں سکتا

 

 

 

 

 

 

Leave a Comment