kahani papu, bhynsaa ar urn tashtari (کہانی پپو، بھینسا اور اڑن طشتری)

پپو، بھینسا اور اڑن طشتری

پپو گاؤں کا سب سے مشہور سست انسان تھا، لیکن اس کے دماغ میں عجیب و غریب خیالات ہمیشہ اُبلتے رہتے تھے۔ ایک دن، گاؤں کے سب لوگ گنے کے کھیتوں میں کام کر رہے تھے جب پپو بھاگتا ہوا آیا اور چلایا
“سب سنو! میں نے ایک اڑن طشتری کو گنے کے کھیت میں اُترتے دیکھا ہے”

سب نے پہلے تو اسے مذاق سمجھا، لیکن جب پپو نے زور دے کر کہا کہ وہاں خلائی مخلوق چھپی ہوئی ہے، تو گاؤں کے کچھ لڑکے بھی اس کے ساتھ جانے کو تیار ہو گئے۔

پپو نے کہا، ہمیں بہت ہوشیار رہنا ہوگا۔ خلائی مخلوق کو پکڑنے کے لیے میں نے ایک خاص جال تیار کیا ہے
یہ سن کر سب لڑکوں نے سر ہلا دیا، حالانکہ جال دراصل پرانے جوتے کے تسمے اور مرغی کے پنجے سے بنایا گیا تھا۔

جنگلی بھینسا اور پہلا حادثہ

جب یہ “خلائی مہم” شروع ہوئی تو پہلے ہی موڑ پر انہیں ایک جنگلی بھینسے کا سامنا ہوا، جو کھیت کے درمیان آرام سے گھاس کھا رہا تھا۔ پپو نے اپنی “ماہرانہ” آواز میں کہا
“یہ بھینسا اصل میں خلائی مخلوق کا جاسوس ہے! ہمیں چپکے سے گزرنا ہوگا۔”

پپو نے سر کے بل رینگنا شروع کر دیا، لیکن جیسے ہی وہ بھینسے کے قریب پہنچا، اس کے جوتے کا تسمہ کھل گیا اور وہ لڑکھڑا کر سیدھا بھینسے کے سینگ کے پاس گر گیا۔ بھینسے نے غصے میں ایک زور کی آواز نکالی اور پپو کو ایسا بھگایا کہ وہ سیدھا گنے کے کھیت کے دوسرے کنارے پر جا گرا۔

اڑن طشتری کی حقیقت

آخرکار، جب سب لوگ کھیت کے درمیان پہنچے تو انہیں ایک بڑی، چمکتی ہوئی چیز نظر آئی۔ پپو نے خوش ہو کر کہا، میں نے کہا تھا نا! یہ خلائی مخلوق کی اڑن طشتری ہے

سب لڑکے ڈرتے ڈرتے قریب پہنچے۔ لیکن جب ایک نے ہمت کر کے ہاتھ لگایا، تو وہ چیز حرکت دینے لگی۔ سب نے چیخنا شروع کر دیا، یہ زندہ ہے! یہ ہمیں اٹھا لے گی

جب غور کیا تو پتہ چلا کہ وہ گاؤں کے حکیم کا بڑا پرانا توا تھا، جسے دھونے کے لیے کھیت میں چھوڑ دیا گیا تھا اور سورج کی روشنی اس پر پڑنے سے وہ چمک رہا تھا۔

پپو کا انجام

سب لڑکے پپو کی طرف غصے سے پلٹے۔ ایک نے کہا
“یہ تمہاری خلائی مخلوق ہے؟”
پپو نے شرمندہ ہوتے ہوئے کہا، ارے بھائی، غلطی تو انسان سے ہی ہوتی ہے نا۔ لیکن یہ ایڈونچر مزے دار تو تھا؟

سب نے مل کر پپو کو کھیت کے قریب موجود گندے تالاب میں پھینک دیا۔ گاؤں بھر میں پپو کے “خلائی مہم” کی کہانی ہنسی مذاق کا ذریعہ بن گئی۔ پپو نے وعدہ کیا کہ وہ اب کبھی ایسی کہانی نہیں بنائے گا، لیکن سب جانتے تھے کہ اگلا “ایڈونچر” زیادہ مزاحیہ ہوگا۔

Leave a Comment