kahani gollu ar jangle ka bhool bhulyya (کہانی گلو اور جنگل کا بھول بھلیاں)

گلو اور جنگل کا بھول بھلیاں

گلو ایک معصوم اور زندہ دل لڑکا تھا جو ہمیشہ نئے ایڈونچر کے خواب دیکھتا رہتا تھا۔ ایک دن اس کے دوست بھولا نے اسے کہا
“گلو جنگل کے بیچ میں ایک خزانہ چھپا ہوا ہے۔ لوگ کہتے ہیں جو وہاں پہنچ جاتا ہے، وہ امیر بن جاتا ہے”

گلو کے دماغ میں فوراً مہم جوئی کی گھنٹی بجنے لگی۔ اس نے اپنی پرانی، چرچراتی سائیکل نکالی، جو کبھی گھنٹی بجانے کے بجائے چیخنے لگتی تھی، اور بھولا کے ساتھ جنگل کی طرف نکل پڑا۔

جنگل میں داخل ہوتے ہی ان کا پہلا واقعہ انتہائی مزاحیہ تھا۔ بھولا نے ایک نقشہ بنایا تھا، لیکن وہ اتنا الجھا ہوا تھا کہ شمال کی جگہ جنوب لکھ دیا تھا۔ گلو نے کہا
“یار، یہ نقشہ دیکھ کر لگتا ہے جیسے تمہارے دماغ کا نقشہ بن گیا ہو”

دونوں جنگل کے اندر چل پڑے، مگر پہلے ہی موڑ پر بھولا کا پاؤں ایک کچھوے کے خول پر پڑ گیا۔ کچھوا اتنا ناراض ہوا کہ اس نے بھولا کا جوتا کھینچ کر لے لیا۔ بھولا چیختا رہا، “میرا جوتا! میرا جوتا!” گلو ہنستے ہنستے دوہرا ہو گیا۔

اگلی مشکل تب آئی جب دونوں ایک چھوٹے سے دریا پر پہنچے۔ دریا کا پانی اتھلا تھا، مگر گلو نے اپنی “انوکھی” سوچ لگائی۔ اس نے بھولا کو کہا
“یار، دریا کا پانی گرا کے چلتے ہیں”
بھولا حیران ہوا، کیا مطلب؟
گلو نے دریا کا پانی ایک بالٹی میں بھرنا شروع کر دیا اور کہا، “میں اسے گرا کر راستہ بنا دوں گا۔” بھولا نے اپنا سر پکڑ لیا۔

دریا پار کرنے کے بعد، جنگل کے بیچ بندروں کا ایک غول تھا، جو دونوں کے کھانے کا تھیلا لے گیا۔ گلو نے بندر کو دھمکی دی
“دیکھو، میں تمہارا لیڈر بن کر تمہیں کیلے کے باغ میں بھیج دوں گا”
لیکن بندر کے لیڈر نے الٹا گلو کے سر پر آم پھینک دیا۔

یہ سب مشکلات جھیلتے ہوئے، جب دونوں “خزانے” کے مقام پر پہنچے تو پتہ چلا کہ وہاں ایک پرانا ٹیپ ریکارڈر دبا ہوا تھا۔ بھولا چیخنے لگا
“یہ کیا ہے؟ خزانہ؟
ٹیپ ریکارڈر آن کیا تو اندر سے آواز آئی
“جو خود کا مذاق اُڑانے کا حوصلہ رکھتا ہے، اس کا اصلی خزانہ خوشی ہے۔”

دونوں نے ایک دوسرے کی شکل دیکھی، پھر زور زور سے ہنسنے لگے۔ بھولا بولا
“یہ ایڈونچر خزانے سے زیادہ مزے کا تھا”

اور پھر دونوں ہنستے ہنستے گھر واپس چلے گئے، اپنی عجیب و غریب مہم کی کہانی سب کو سناتے ہوئے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

Leave a Comment