سچائی کا انعام
ایک گاؤں میں احمد نام کا ایک لڑکا رہتا تھا جو ہمیشہ سچ بولتا تھا۔ گاؤں کے لوگ اس کی ایمانداری کی وجہ سے اسے بہت پسند کرتے تھے۔ احمد کے والد ایک کسان تھے اور روزمرہ کے کاموں کے لیے احمد کی مدد لیا کرتے تھے۔
ایک دن احمد کے والد نے اسے بازار بھیجا تاکہ گندم بیچ کر پیسے لائے۔ راستے میں احمد کو ایک تھیلی ملی جس میں سونے کے سکے تھے۔ احمد حیران ہوا اور سوچنے لگا کہ یہ تھیلی کس کی ہو سکتی ہے۔
احمد نے تھیلی کو اٹھایا اور بازار کے چوک میں کھڑا ہو کر اعلان کیا
“کسی کی سونے کی تھیلی گم ہوئی ہو تو آ کر اپنی شناخت کے بعد لے جا سکتا ہے۔”
کچھ دیر بعد ایک بوڑھا شخص آیا، جس کے چہرے پر پریشانی کے آثار تھے۔ اس نے احمد سے کہا
“بیٹا، میری تھیلی گم ہو گئی تھی، کیا یہ تمہارے پاس ہے؟”
احمد نے پوچھا
“آپ کی تھیلی میں کتنے سکے ہیں؟”
بوڑھے نے جواب دیا
“اس میں پچاس سکے ہیں۔”
احمد نے تھیلی گن کر دیکھ لی اور یقین دہانی کے بعد تھیلی اسے لوٹا دی۔ بوڑھا شخص بہت خوش ہوا اور احمد کی ایمانداری کی تعریف کی۔ جاتے ہوئے اس نے احمد کو انعام کے طور پر کچھ سکے دینے کی کوشش کی، مگر احمد نے منع کر دیا۔
جب احمد نے یہ واقعہ اپنے والد کو بتایا تو انہوں نے کہا
“بیٹا، سچائی کا انعام ہمیشہ دل کو سکون دیتا ہے، اور تمہاری ایمانداری نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔”
سبق
سچائی اور ایمانداری سب سے بڑا خزانہ ہیں۔ جو لوگ سچائی کا راستہ اپناتے ہیں، وہ ہمیشہ عزت اور سکون پاتے ہیں۔