کنواں اور لومڑی
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک لومڑی جنگل میں گھوم رہی تھی۔ گرمی کے دن تھے اور دھوپ کی شدت بہت زیادہ تھی۔ لومڑی کو شدید پیاس لگی اور وہ پانی کی تلاش میں اِدھر اُدھر بھٹکنے لگی۔ کافی دیر تک چلنے کے بعد اسے ایک کنواں نظر آیا۔
کنویں کے قریب پہنچ کر لومڑی نے اندر جھانکا تو دیکھا کہ کنویں میں پانی ہے۔ پیاس سے بےحال لومڑی نے زیادہ سوچے سمجھے بغیر کنویں میں چھلانگ لگا دی۔ پانی پینے کے بعد اسے سکون تو ملا، لیکن جب باہر نکلنے کا وقت آیا تو مسئلہ پیدا ہوگیا۔
کنویں کی دیواریں اونچی تھیں اور وہاں کوئی سیڑھی یا سہارا بھی نہیں تھا۔ لومڑی جتنا زور لگاتی، اتنا ہی ناکام ہو جاتی۔ وہ بہت پریشان ہو گئی اور سوچنے لگی کہ اب کیا کرے۔
اسی دوران ایک بکرا ادھر سے گزرا۔ بکرے نے کنویں کے قریب آ کر لومڑی کو اندر دیکھا اور پوچھا
“تم یہاں اندر کیا کر رہی ہو؟”
لومڑی نے چالاکی سے جواب دیا
یہ کنواں بہت خاص ہے! اس کا پانی نہایت میٹھا اور ٹھنڈا ہے۔ میں تو یہاں خوب پانی پی کر لطف اندوز ہو رہی ہوں۔ اگر تم بھی پیاسے ہو تو اندر آ جاؤ اور پانی پی لو۔
بکرا، جو پیاس سے بےحال تھا، لومڑی کی باتوں میں آ گیا۔ اس نے بغیر کچھ سوچے سمجھے کنویں میں چھلانگ لگا دی۔ جیسے ہی بکرا اندر آیا، لومڑی نے اس کی پیٹھ پر چڑھ کر کنویں سے باہر چھلانگ لگا دی۔
باہر نکلتے ہی لومڑی نے قہقہہ لگایا اور کہا
“عقل کا استعمال کرو، بکرے بھائی! آئندہ کسی کی بات پر اندھا اعتماد کرنے سے پہلے سوچ لیا کرو”
لومڑی ہنستی ہوئی جنگل کی طرف چل دی، اور بکرا کنویں میں اپنی بےوقوفی پر افسوس کرتا رہ گیا۔
سبق
کسی کی بات پر اندھا اعتماد مت کریں، خاص طور پر ایسی بات جس میں نقصان کا اندیشہ ہو۔
ہر کام کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ بچار کر لینی چاہیے۔