kahani kachwa ar khrgosh ( کہانی کچھوا اور خرگوش)

کچھوا اور خرگوش

ایک دن جنگل کے تمام جانوروں کے درمیان ایک دلچسپ بحث چل رہی تھی۔ خرگوش نے فخریہ انداز میں اعلان کیا
“میں دنیا کا سب سے تیز رفتار جانور ہوں۔ کوئی بھی مجھے دوڑ میں شکست نہیں دے سکتا”

سب جانور حیران ہو کر خرگوش کی باتیں سن رہے تھے، مگر کچھوا خاموش رہا۔ اچانک کچھوے نے کہا
“خرگوش بھائی، کیا آپ مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کریں گے؟”

خرگوش کچھ دیر کے لیے حیران ہوا، پھر زور سے ہنسا اور بولا
“کچھوا! تم جیسے سست جانور کا مجھ سے مقابلہ؟ یہ تو بالکل مذاق ہے”

کچھوے نے دھیرے سے کہا
“مذاق نہیں، خرگوش بھائی۔ آؤ دوڑ لگاتے ہیں، دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے۔”

جنگل کے تمام جانوروں نے دوڑ کا فیصلہ کیا۔ ایک میدان منتخب کیا گیا اور مقابلہ شروع ہوا۔ خرگوش برق رفتاری سے دوڑنے لگا اور کچھ دیر میں بہت آگے نکل گیا۔ وہ سوچنے لگا
“کچھوا تو ابھی بہت پیچھے ہے۔ کیوں نہ میں تھوڑا آرام کر لوں؟”

خرگوش نے ایک درخت کے نیچے لیٹ کر آرام کرنا شروع کر دیا اور جلد ہی سو گیا۔ ادھر کچھوا اپنی سست مگر مسلسل رفتار سے آگے بڑھتا رہا۔ وہ بغیر رکے اپنی منزل کی طرف بڑھتا گیا۔

جب خرگوش جاگا تو اس نے دیکھا کہ کچھوا تقریباً خطِ انجام کے قریب پہنچ چکا ہے۔ خرگوش نے پوری طاقت سے دوڑنے کی کوشش کی، مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ کچھوا خطِ انجام پار کر چکا تھا اور جیت کا جشن منا رہا تھا۔

سبق

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ مستقل مزاجی اور محنت ہمیشہ کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔ غرور اور لاپروائی کامیابی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

 

 

 

 

 

Leave a Comment