فرشتوں کا گیت
دنیا کو ہے پھر معرکۂ روح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا
اللہ کو پامردیٔ مومن پہ بھروسا
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
تقدیرِ امم کیا ہے، کوئی کہہ نہیں سکتا
مومن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا
خالی نہیں تیرا دامن، پر تیرے حصے کی زمین
توفیقِ عمل بھی، خوابِ رضا کی طرح ہے
اگرچہ انسان اب اڑنے کی کوشش کرتا ہے
مگر اس کا دل بھی ابھی تک پہاڑوں کی طرح ہے
علامہ اقبال