poem shmma o prwana by Allama Iqbal ( نظم شمع و پروانہ – علامہ اقبال)

شمع و پروانہ

 

شمع بن کر جلے، تو پروانہ بن کے جلنا ہے
اپنی تقدیر سے نہیں، لیکن تقدیر بن کے جلنا ہے

 

وہ جو بیتی ہے شمع پر، پروانے کی دلی میں
خواب حقیقت بن کے، بکھر جاتے ہیں زمانوں میں

 

ہے وہی تیرے سامنے، جو تِرے اندر تھا
شمع اور پروانہ اس کا ہے، جو تجھ میں تھا

 

شمع و پروانہ کا قصہ ہے دراصل
دونوں کی تقدیر میں ہے جلنا

 

اگر پروانہ ہو، تو شمع سے جڑ کر جینا ہے
اگر شمع ہو، تو پروانے کو پگھلا کے جینا ہے

 

کیسے رنگ کا عالم ہے پروانے کا
موت سے بھی لبوں پر مسکراہٹ

 

شمع و پروانہ کے درمیان وہ راز ہے
جس میں ہے خاکی اور نوری کا راز

 

علامہ اقبال

Leave a Comment