مسجدِ قرطبہ
سلسلۂ روز و شب، نقش گرِ حادثات
سلسلۂ روز و شب، اصلِ حیات و ممات
سلسلۂ روز و شب، تارِ حریرِ دو رنگ
جس سے بناتی ہے ذات اپنی قبائے صفات
ہر نفس امیرؔ و فقیر، ہر نفسِ پُرانا و نیا
حیاتِ نو ہے یہی، اس کو سمجھ، اس کو جِیا
یہ موجِ رنگ و بو ہے یا گردابِ عشقِ قدیم
یہ خواب ہے یا خواب کی تعبیر؟ سمجھ نہ آئی
تو جو رو رہا ہے خالص دل کی صداقت کے ساتھ
تو بنے گا وہ چراغ جو رات میں لے کر چلے گا راستہ
علامہ اقبال