خضر راہ
چشمِ خضرؑ! خاک کے ذروں میں پوشیدہ ہے کیا
خانۂ ما، ساکنانِ کہکشاں نکلا، مگر
پھر بھی کیوں ایسا نہیں کہ زمانے کی ریت
اپنے ہی رنگ میں سب کچھ ڈبو ڈالے گی
اے رہِ رواں! پختہ باطل کی ریت ہے
ہر گام پہ فکر ناتواں کی کڑی ہے
تقدیر کے ہاتھوں کا کھلونا نہ بن
یہی تو ہے زندہ دلوں کا عمل
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
یہ بات بھی خضرؑ نے ہمیں سکھائی ہے