اجتہاد
زمانۂ حاضر کا ہے اِک یہ تقاضا
کہ دین ہو فطرت کے رازوں سے آشنا
تقلید کی زنجیروں کو توڑ دے
نئے چراغوں سے راہوں کو روشن کر دے
ہزاروں سال سے ہے مردِ مومن کا سفر
نئی منزلیں طلب کر، نہ ہو تو خستہ حال
اجتہاد سے ہی حاصل ہو زندگی کی نوید
یہی ہے فردا کا پیغام، یہی دین کی امید
جو ہو اجتہاد میں خامی تو ہے رسوائی
اور جو ہو کامل، تو دنیا پہ ہو خدائی
علامہ اقبال